نظر انداز کرتے ہو مجھے دن رات کرتے ہو
بتاؤ نا مجھے ہر روز کس سے بات کرتے ہو
مجھے کہتے ہو مجھ کو کام ہے مصروف ہوتا ہوں
مرے حصے کی چاہت اب کسے سوغات کرتے ہو
کسے سجدوں میں تم نے اب امامت سونپ رکھی ہے
کسے دیوی بنا کر روز منا جات کرتے ہو
کسے آنکھوں میں رکھا ہے جسےتکتے ہی رہتے ہو
مجھے تکتے ہو نا ہی میری جانب ہات کرتے ہو
کسے تم جان کہتے ہو کسے تم پیار کہتے ہو
محبت کے ابر سے اب کہاں برسات کرتے ہو
کہاں اب قسمیں کھاتے ہو کسے اب چھپ کے ملتے ہو
کسے دل دے کے چاہت میں تم اپنی ذات کرتے ہو
بدل ڈالا ہے رستہ کیا یا اب بھی پہلے جیسے ہو
کسے بدنام کرتے ہو کسے تم مات کرتے ہو

63