| مِٹھڑی (ہمارا گاؤں) |
| (توسیع کے ساتھ)۔ |
| جہاں پر بھی بسیرا ہو ہمارا، یاد مٹھڑی ہے |
| ثمر قندؔ و بُخاراؔ ہے، مُراد آبادؔ مٹھڑی ہے |
| نوابؔ اللہ کو پیارے ہوئے تو دور بدلا ہے |
| نہیں جو وہ رہے تو اب ستم ایجاد مٹھڑی ہے |
| گُزارا ہے جہاں بچپن، لڑکپن کا زمانہ بھی |
| رکھا جِس نے مِرے دِل کو ہمیشہ شاد مٹھڑی ہے |
| کبھی ٹِیلوؔ، کبھی ٹِیٹی ٹماٹرؔ تھا، کبڈّیؔ تھی |
| ابھی کل کی ہو جیسے بات ایسے یاد مٹھڑی ہے |
| پِشنگیؔ گاؤں میں، عیزت بخاریؔ دوسری جانب |
| انہی اللہ والوں کے طفیل آباد مٹھڑی ہے |
| مُجاوِر ہیں رفیق احمدؔ، فقیرانہ طبیعت ہیں |
| رویّے سے فقیروں کے تو گویا شاد مٹھڑی ہے |
| تعصُّب سے ہیں بالا تر یہاں کے لوگ سِیدھے سے |
| خُدا ترسی یہاں کا شیوہ ہے شہزاد مٹھڑی ہے |
| نواب اسلمؔ ہمارے فلسفہ میں بات کرتے ہیں |
| اِنہی کی دُور بِینی کے سبب آزاد مٹھڑی ہے |
| یہاں پر مُختلف اقوام کے بھی لوگ بستے ہیں |
| مگر رنگ و نسل کی، قوم کی اضداد مٹھڑی ہے |
| بلوچی بھی، برہوی بھی، یہاں سِندھی سِراکی بھی |
| سبھی قد والے رہتے ہیں جبھی شمشاد مٹھڑی ہے |
| یہاں ساداتؔ بستے ہیں سو فیضِ عام ہے لوگو |
| رفیقِ آل احمدﷺ ہے جبھی تو شاد مٹھڑی ہے |
| یہاں ملّاؔ قبِیلہ خیلؔ کا بازُو بنا ہر دم |
| پِرانا گاؤں دمڑیؔ تھا نئی اِیجاد مٹھڑی ہے |
| محلّہ تالپوریؔ ہے کئی گھر سومروؔ کے ہیں |
| مہیسرؔ قوم کی بھی اک بڑی تعداد مٹھڑی ہے |
| یہاں گولہؔ بھی بستا ہے، بسے کلواڑؔ، داروغہؔ |
| کہیں سے آئے سولنگیؔ ابھی اولاد مٹھڑی ہے |
| نِرولیؔ اور ابڑوؔ اور دھرپالیؔ بھی رہتے ہیں |
| ملے گا تُم کو آرائیںؔ کوئی بہزاد مٹھڑی ہے |
| ہمارے دوست چاچڑؔ تھے کہ نام امدادؔ کرتے تھے |
| نہیں ہم میں مگر اس کی سُہانی یاد مٹھڑی ہے |
| کِسی کو کیا جسارت ہے فرِیدؔ اور تاجؔ آگے ہیں |
| اِنہی کی کاوِشوں کا ہی صِلہ ہے، داد مٹھڑی ہے |
| برابر سِلسِلہ تعلِیم کا ہے اِک گھرانے سے |
| گھرانہ وہ ہے قاضیؔ کا، اگر اسناد مٹھڑی ہے |
| حوالہ معتبر تعلیم کا صدیق قاضیؔ تھے |
| سبھی ہیں طفلِ مکتب حاصلِ امداد مٹھڑی ہے |
| یہاں حاجی عمرؔ کا نام لینا بھی ضروری ہے |
| وہی قُرآں پڑھاتے تھے جبھی استاد مٹھڑی ہے |
| علیؔ صاحب تھے، قادرؔ، مولوی صاحبؔ بھی ہوتے تھے |
| منیر احمدؔ، فتےؔ، مقبولؔ کی اِیجاد مٹھڑی ہے |
| بڑا کِردار قاضی یارؔ کا تعلِیم میں دیکھا |
| یہاں پر (باپ سے) اُستاد ہیں، اولاد مٹھڑی ہے |
| خدا سے ہے دعا آباد رکھے پریم نگریؔ کو |
| جہاں بھی جا بسیں اپنا مگر اجداد مٹھڑی ہے |
| یہاں حسرتؔ تخلّص کے بڑے مشہُور شاعِر ہیں |
| کبھی اِن کے لِیے شِیریںؔ، کبھی فرہادؔ مٹھڑی ہے |
| رشِید حسرتؔ |
معلومات