"راحت اندوری کی وفات پر تعزیتی اشعار"
قالب بدل گیا، نیا لے کر جنم گیا
اک مستقل وجود جہانِ عدم گیا
دنیائے عارضی کی ہوئیں کلفتیں ہوا
دل میں بسائےخواہشِ باغِ ارم گیا
کرتا رہا رقم وہ حکایاتِ من و تو
شکوے گلے مٹاکے سبھی رنج و غم گیا
حاصل تھی اس سبب سے اُسے راحتِ دلی
رکھ کر دمِ اخیر بھی اپنا بھرم گیا
لکھتا تھا اپنے خوں میں ڈبو کر جو انگلیاں
خسروؔ کہاں وہ صاحبِ لوح و قلم گیا
(فیروز ناطق خسروؔ)
کراچی، پاکستان
(+923232589098)

848