﷽ﷺ
ہے نزہتِ بطحا سے من، ساری سرودِ زندگی
یعنی نبیؐ کے فیض سے، ارزاں لگے آسودگی
ہے نبضِ ہستی کا جو مبدا، اک تجلیٰ خاص سے
وہ نُور تھا سرؐکار کا، جس سے دہر چلنے لگی
تھا قعرِ ظلمت میں گرا جو، انساں اپنے فعل سے
دینِ مبیں کے فیض سے، اس کو ملی آسودگی
قلب و نظر انسان کے، کس نے فروزاں کر دیے
اس زندگی میں مصؐطفیٰ سے، آ گئی زندہ دلی
یہ دان ہیں سرؐکار سے، انسان کو جو حق ملے
جھلمل جہاں میں چار سو، آقؐا سے آئی روشنی
تھا زہر سے طاغوت کے، جور و ستم نازاں ہوا
ہے برکتوں کے نور سے، اب دور ساری بے دلی
نورِ نبیؐ سے ضوفشاں ہیں، خیر کے سب راستے
محمود یہ ہے التجا، اُن سے رہے وابستگی

17