| بےحس جو یہ اتنا ہوا کیوں کر ہوا انساں |
| اشرف تھا زمانے میں جو اژدر ہوا انساں |
| وہ ظرف وہ اقدار وہ رتبہ ہے کہاں اب |
| انسان کے معیار سے کم تر ہوا انساں |
| پتھر کا زمانہ تھا تو مخمل تھی طبیعت |
| مخمل کا زمانہ ہے تو پتھر ہوا انساں |
| احساس وہ اخلاص وہ اخلاق نہیں ہے |
| کیسے کہ مگر آج ستم گر ہوا انساں |
| گفتار سے اقوال سے شیرینی ندارد |
| لہجہ بھی یوں نشتر ہوا خنجر ہوا انساں |
| خوشیوں کی رہی کھیتی نہ گلشن ہے سکوں کا |
| احساس اُگیں کیسے کہ بنجر ہوا انساں |
| اب دل میں سکوں باقی نہ وہ چین رہا ہے |
| بے چینیاں اتنی ہیں کہ مضطر ہوا انساں |
| جس در سے مسیحائی ملے سب کو ہی حامد |
| اس در کو مگر چھوڑ کے بے در ہوا انساں |
معلومات