مدینے سے لطف و کرم کی ہوا ہے
معطر اسی سے دہر کی فضا ہے
ہوئی دور اس سے نحوست جہاں کی
یہ ٹھنڈک ہے جاں کی دلوں کی ضیا ہے
ملے دان اس سے خلق کو نیارے
یہ درماں دکھوں کا پیامِ غنیٰ ہے
وہ بیٹی کو زندہ تھے در گور کرتے
رواں نفس جس کا اسی نے رکھا ہے
بچایا اسی نے بنے ماں جو بیوی
یہ دے عصمتوں کی انہیں بھی ردا ہے
سخی دلربا سے یہ لاتی ہے رحمت
جو جاں ہر جہاں کی جو صلے علیٰ ہے
ہوائے مدینہ ہے پیغام ان سے
یہ جانے کہاں مصطفیٰ کا گدا ہے

23