| یوں بھی تیرا خیال رکھا ہے |
| تیرے غم کو سنبھال رکھا ہے |
| چھوڑ کر تُو مجھے گیا جب سے |
| میں نے دِل پُر ملال رکھا ہے |
| چاندنی بھی اُداس لگتی ہے |
| کہ کوئی درد پال رکھا ہے |
| زندگی ایک سانس کے بدلے |
| کیوں مُجھے یرغمال رکھا ہے |
| آرزو کو زمانے سے ہم نے |
| بس اُمیدوں پہ ٹال رکھا ہے |
| یہ تقاضے حیات کے زاہد |
| سانس لینا محال رکھا ہے |
معلومات