یوں بھی تیرا خیال رکھا ہے
تیرے غم کو سنبھال رکھا ہے
چھوڑ کر تُو مجھے گیا جب سے
میں نے دِل پُر ملال رکھا ہے
چاندنی بھی اُداس لگتی ہے
کہ کوئی درد پال رکھا ہے
زندگی ایک سانس کے بدلے
کیوں مُجھے یرغمال رکھا ہے
آرزو کو زمانے سے ہم نے
بس اُمیدوں پہ ٹال رکھا ہے
یہ تقاضے حیات کے زاہد
سانس لینا محال رکھا ہے

0
185