| لباسِ ٹاٹ میں لگ کر جو خار رقص میں ہے |
| وہاں فرشتوں کی اک اک قطار رقص میں ہے |
| صداٸے کن فیکوں گونجتی ہے چاروں طرف |
| یہ کارخانۂ ِ پروردگار رقص میں ہے |
| ابھی ہے ثور میں باقی قیام کی تاثیر |
| ابھی وہ مکڑی کبوتر وہ غار رقص میں ہے |
| براق و اقصی و جبریل وجد میں ہیں وہاں |
| یہاں پہ کنڈی کے ہمراہ دار رقص میں ہے |
| حضور بولے کہ خیبر ضرور سر ہوگا |
| علی کے ہاتھ میں اب ذوالفقار رقص میں ہے |
| ہے یاد سجدہ ابھی تک حسین کا سب کو |
| وہ جاۓ سجدہ و قُرب و جوار رقص میں ہے |
| جہاں پہ کنبۂ ِ حیدر نے پاٶں رکھ چھوڑا |
| وہ راہ رقص میں گرد و غبار رقص میں ہے |
| ہنوذ ربذہ میں دِکھتے ہیں زُہد کے آثار |
| ہنوذ بستی ابوزر غِفا ر رقص میں ہے |
| کرامتیں تو بزرگوں کی اب بھی جاری ہیں |
| کہیں پہ بچھّو کہیں پر مزار رقص میں ہے |
| میں محوِ رقص اگر ہوں تو کیسا ہنگامہ |
| امیر خسرو کہیں بختیار رقص میں ہے |
| یہ دھڑکنیں یہ زباں دست و پا یہ دو آنکھیں |
| قمر یہ کہہ دو کہ ہر تابعدار رقص میں ہے |
معلومات