| وہ جو لب اپنے سیئے بیٹھا ہے |
| اک سمندر کو پئےبیٹھا ہے |
| منزلوں سے تمام گزرا ہے |
| غم وہ عالم کا لئے بیٹھا ہے |
| جس پہ آتش فشاں بنے ہو تم |
| وہ مباحث یہ کئے بیٹھا ہے |
| اس جہاں سے جو لیا تھا اسنے |
| سب زمانے کو دیئے بیٹھا ہے |
| خامشی اسکی یہ کہتی ہے اب |
| زندگی خوب جیئے بیٹھا ہے |
| شمس الرحمٰن علوی |
معلومات