راستہ ہے کہاں تلک جائے |
دیکھنا ہے کہ کب یہ تھک جائے |
بھیڑ سے پوچھنا پتہ کیسا |
ہم بھی جائیں جہاں سڑک جائے |
تک رہا ہوں سکوتِ ہجراں میں |
آنکھ میں اشک بھی کھٹک جائے |
لمس رکھ لو ہماری میت پر |
عین ممکن کہ دل دھڑک جائے |
اوس ہے شب گزیدہ پلکوں پر |
اپنے انداز سے سرک جائے |
درد کو زیست کی دعائیں دو |
زخم ہے شوق سے دمک جائے |
بوجھ ہلکا کریں علی شّیدا |
چشمِ نمناک ہے چھلک جائے |
معلومات