| نہیں جانا تھا مگر جاتا ہے |
| دل مِرا دشت سے گھر جاتا ہے |
| ہاں جنوں زاد کو محشر ہے یہی |
| ہاتھ سے ذوقِ سَفر جاتا ہے |
| ہائے اُس تیرِ نظر کے حملے |
| دل بچاؤں تو جگر جاتا ہے |
| کیا اُسے یاد کرو گے تم بھی |
| وہ تمہیں بھول اگر جاتا ہے |
| وقت کی بات کہیں کیا شاہدؔ |
| وقت ہے وقت گُزر جاتا ہے |
معلومات