فیضِ جلی سے جلمل کون و مکاں ہوا ہے
دانہء ریگ تک بھی موتی بنا ہوا ہے
سارا دہر درخشاں اک دان سے ہوا یوں
تھی نور کی تجلیٰ جس سے سماں بندھا ہے
الطافِ مصطفیٰ سے زیبا چمن ہے یہ
لولاک کا جو ڈنکا ہستی میں بج رہا ہے
آنے سے مصطفیٰ کے کافور ظلمتیں ہیں
بابِ عطا خدا کا جن کے کرم سے وا ہے
نورِ مبیں سے سب نے راہِ نجات دیکھی
جانا زماں نے واحد ہر ایک کا خدا ہے
ظلم و ستم کے جھکڑ لو تھم گئے ہیں سارے
ہادی سے الفتوں کا پیغام جو ملا ہے
محمود احساں ان کے خلقِ خدا پہ پیہم
خُلقِ عظیم جن کو خالق نے خود کہا ہے

32