نعرہء کُن فکاں میں اکنافِ دو جہاں میں |
نعتِ نبی ہے روشن اطرافِ کہکشاں میں |
گردوں میں وجد اُن سے کونین کی ضیا ہیں |
آئے ہیں رنگ اُن سے آفاقِ آسماں میں |
جاری ثنائے خواجہ دونوں سریٰ میں ہے یوں |
اورادِ قلب میں ہے ہستی کے ہے بیاں میں |
سدرہ سے دور آگے آقا کے ہیں قصیدے |
آئے قدم جو اُن کے اس باغِ لا مکاں میں |
ہوش و حواس مولا خاطر ہوں مُصطفیٰ کی |
مدحت حبیبِ رب ہو لمحاتِ ہر زماں میں |
مولا سجے زباں یہ نغماتِ دلبری سے |
داتا بنوں میں بُلبل دلبر کے گلستاں میں |
مقصودِ دو جہاں ہیں آقا کریم میرے |
نغماتِ چمن اُن سے وہ رنگ داستاں میں |
محمود درجے اُن کے اعلیٰ سے بھی سوا ہیں |
ذکرِ نبی عُلیٰ ہے قرآں سے دو جہاں میں |
معلومات