جب ادھر کوئی عید ہوتی ہے
درد کی لو مزید ہوتی ہے
دکھ وہیں سے ہمیشہ ملتا ہے
جہاں سکھ کی امید ہوتی ہے
چاند نکلا تو یاد آیا مجھے
رات میں بھی کلید ہوتی ہے
غم کی چوکھٹ پہ ہی پڑے رہنا
عاشقی کی رسید ہوتی ہے
جب بھی لوگوں کو ہنستے دیکھوں میں
یاد اس کی شدید ہوتی ہے
محمد اویس قرنی

13