عشق کی دنیا عقل سے ہے کچھ کہنے کی تیاری میں |
کتنی طاقت سادہ دلی میں؟ کتنی ہے عیاری میں |
عشق کا شعلہ بھڑکا جائے پھر بھی دیکھو دیکھو تو |
کتنی آسانی ہے دل کو غم کی اس دشواری میں |
ہم جیسے بے توفیقوں کو اللہ ہی بس معاف کرے |
تیرے غم سے چھوٹ رہے ہیں اپنی دنیا داری میں |
عمر کی دو منزل ہے لیکن سادہ دلی دونوں کی ایک |
ماں کی صدائیں گونجتی ہیں اس بچی کی کلکاری میں |
سازِ غزل ہی دل کی دھڑکن سے ہم آہنگ ہوتا ہے |
ورنہ من بوجھل ہوتا ہے تیری اس دل داری میں |
اس کو سب معلوم ہے دنیا اس پر ہنستی جائے گی |
پھر بھی محبت پیش ہوئی ہے اپنی کارگزاری میں |
مجھ کو وفاداری میں اس سے زیادہ لذت ملتی ہے |
جتنا مزہ آتا ہے اس کو میری دل آزاری میں |
معلومات