عشق کی دنیا عقل سے ہے کچھ کہنے کی تیاری میں
کتنی طاقت سادہ دلی میں؟ کتنی ہے عیاری میں
عشق کا شعلہ بھڑکا جائے پھر بھی دیکھو دیکھو تو
کتنی آسانی ہے دل کو غم کی اس دشواری میں
ہم جیسے بے توفیقوں کو اللہ ہی بس معاف کرے
تیرے غم سے چھوٹ رہے ہیں اپنی دنیا داری میں
عمر کی دو منزل ہے لیکن سادہ دلی دونوں کی ایک
ماں کی صدائیں گونجتی ہیں اس بچی کی کلکاری میں
سازِ غزل ہی دل کی دھڑکن سے ہم آہنگ ہوتا ہے
ورنہ من بوجھل ہوتا ہے تیری اس دل داری میں
اس کو سب معلوم ہے دنیا اس پر ہنستی جائے گی
پھر بھی محبت پیش ہوئی ہے اپنی کارگزاری میں
مجھ کو وفاداری میں اس سے زیادہ لذت ملتی ہے
جتنا مزہ آتا ہے اس کو میری دل آزاری میں

0
23