جب یار کے دل سے کہ فراموش ہوا میں |
مجرم یوں محبت میں بنا دوش ہوا میں |
سب درد ملے ہجر کے بے جرم سزا کے |
اتنے جو سہے درد ستم کوش ہوا میں |
مجھ کو ہے غمِ ہجر نے پینا یہ سکھایا |
مے نوش ہوا میں تو بلانوش ہوا میں |
آزاد مجھے کر دے خوشی دے نہیں سکتا |
اے عشق ترے غم سے سبکدوش ہوا میں |
إٓے نہ کبھی یار پہ الزام وفا کا |
حامد کہ یہی سوچ کے خاموش ہوا میں |
معلومات