غضب ہیں تیری ادائیں دلبر |
یہ کمسِنی کی حیائیں دلبر |
کہ شوخیوں سے یہ مستیوں سے |
بھری ہیں تیری وفائیں دلبر |
نشیلے رخسار و لب یہ تیرے |
نشہ سا دل میں جگائیں دلبر |
یہ چشمِ آہو قرار لوٹے |
یہ نین دل کو چرائیں دلبر |
ہے تیری زلفوں کی چھاؤں ایسی |
کہ منہ چھپا لیں گھٹائیں دلبر |
یہ حسن کی بجلیاں دلوں پر |
جزا ہیں یا پھر سزائیں دلبر |
رقیب ان کو کہوں نہ کیسے |
جو چھو لیں تجھ کو ہوائیں دلبر |
یوں چوم کر تجھ کو والہانہ |
میں لے لوں تیری بلائیں دلبر |
اگر بہک جاؤں بیخودی میں |
معاف کرنا خطائیں دلبر |
تری محبت بسی ہے دل میں |
یہ آج تجھ کو بتائیں دلبر |
یہ دل یہ سانسیں یہ دھڑکنیں کیا |
یہ جان تجھ پر لٹائیں دلبر |
جو چاہتیں ہوں قبول حامد |
تو تجھ کو اپنا بنائیں دلبر |
معلومات