جفا کی دھوپ میں الفت کا سائباں دیکھوں |
کبھی زمیں تو کبھی سمتِ آسماں دیکھوں |
کہاں ہوں میں، کہاں وہ روح کا ٹھکانہ ہے |
میں اپنی ذات میں ہی خود کو لامکاں دیکھوں |
لگی جو آگ مرے دل کے گوشے گوشے میں |
اُسی گھڑی سے میں آنکھوں سے بس دھواں دیکھوں |
جہاں بھی جاؤں مرے ساتھ ساتھ چلتا ہے |
"میں ایک شخص کو اپنے پہ مہرباں دیکھوں" |
محبتوں میں تری ڈوبنا یقینی ہے |
ترے وجود میں اک بَحْرِ بے کَراں دیکھوں |
خدا عطا کرے عالم ؔ کو ایسی بینائی |
میں خود میں عیب تو غیروں میں خوبیاں دیکھوں |
آفتاب عالم ؔ شاہ نوری |
معلومات