بے التفاتی کا نہ ہو اظہار ناسمجھ
لیکن ہو کیف و مستی میں سرشار ناسمجھ
بے شک ہے بیش قیمتی کردار ناسمجھ
نایاب جیسے گوہر شہکار ناسمجھ
بچنا سدا شراب و جوے کی بساند سے
اتلاف کے ہیں سارے یہ آثار ناسمجھ
تہدید کی روش نہ ہوئی کارگر کبھی
جور و ستم کا طرز ہے بیکار ناسمجھ
بھاتی ہیں مسکراہٹیں بے حد گلوں کی پر
دلکش گلاب رہتے ہیں پرخار ناسمجھ
ہے باعث نشیب و تنزل یہ سرکشی
اکثر اسی سبب ہی ہوئے خوار ناسمجھ
جزبوں میں انقلاب کا ناصؔر ہو شائبہ
احساس کمتری سے ہو بیدار ناسمجھ

0
10