| جَذْبات کا فرات ابھی ہے ابھی نہیں |
| دل کی یہ واردات ابھی ہے ابھی نہیں |
| موقع ہے پیار کا ابھی اظہار کر ہی دیں |
| ان کا یہ التفات ابھی ہے ابھی نہیں |
| رفتار گردشوں کی بہت تیز ہو گئی |
| کیسا حصارِ ذات ابھی ہے ابھی نہیں |
| چہرے پہ ابتسام مگر من ہے کھوکھلا |
| یہ خواہشِ نشاط ابھی ہے ابھی نہیں |
| خوشیاں جو عارضی ہیں تو پھر دکھ بھی عارضی |
| غم کی سیاہ رات ابھی ہے ابھی نہیں |
معلومات