| کوئی دن بِنا درد آئے کبھی |
| خدا ایسا دن ہی نہ لائے کبھی |
| فلک سے کتابیں اتر جاتی ہیں |
| مری آہ بھی تو واں جائے کبھی |
| خفا ہونے کا ایک ناٹک کیا |
| کہ وہ بھی تو ہم کو منائے کبھی |
| جو غزلوں میں ساقی تو بن جاتے ہیں |
| پلاتے نہیں ہیں وہ چائے کبھی |
| حقیقت بنانا مرا کام ہے |
| وہ جھوٹی محبت جتائے کبھی |
معلومات