| آرام مجھے تجھ بن دو گام نہیں ہو گا |
| گر ہو گا سحر مجھ کو تو شام نہیں ہو گا |
| اسلام کے داعی ہیں اور کام ذرا دیکھو |
| رشوت جو نہیں دو گے تو کام نہیں ہو گا |
| ہیں ماہرِ طب ایسے گٹھڑی سی تھما دیں گے |
| جتنی بھی دوا لو گے آرام نہیں ہو گا |
| دو وقت کی روٹی کو جب فرد ترستا ہو |
| کیا ہو گا، جو وہ وقفِ آلام نہیں ہو گا |
| حاکم کی حکومت سے جب لوگ سزا مانیں |
| مسلک ہو کوئی اس کا اسلام نہیں ہو گا |
| کوشش ہے وطن اب کے تہذیب مرقع ہو |
| الزام کوئی اب کے، دشنام نہیں ہو گا |
| دشمن کو سنبھلنے کا موقع جو دیا میں نے |
| صد شکر مرا دشمن بے نام نہیں ہو گا |
| اب کے وہ نہیں روٹھا، رستہ ہی بدل ڈالا |
| جتنا بھی منا لوں گا وہ رام نہیں ہو گا |
| مختار کیا تم کو جو چاہے قدم لینا |
| حسرتؔ جی کوئی تم پر الزام نہیں ہو گا |
| رشِید حسرتؔ |
معلومات