| مارا بے جرم و بے خطا اکبرؑ حسیؑنؑ کا |
| جلتی زمیں پہ ہے پڑا اکبرؑ حسینؑ کا |
| زانوئے شہ ع پہ رکھے ہیں سر ہاتھ سینے پر |
| چہرہ بھی زرد ہوتا ہے تن خون سے ہے تر |
| بابا کو بس ہے دیکھتا اکبرؑ حسینؑ کا |
| گیسو ہیں ڈوبے خون میں بکھرے ہیں چہرے پر |
| یہ سرخ لڑیاں سہرے کی جیسے ہیں چہرے پر |
| ہئے کیسا دولہا بن گیا اکبرؑ حسینؑ کا |
| سہ روز کا تو پیاسا ہے ہم شکلِ مصطفی ع |
| امت نے تیرا دشت میں کیا حال کردیا |
| معلوم تھا ہے آسرا اکبرؑ حسینؑ کا |
| زخمی ہیں ہاتھ پشت سے نیزہ بھی ہے گڑا |
| گردن کے زخم سے بھی لہو ہائے بہہ گیا |
| رہ رہ کے دم ہے توڑتا اکبرؑ حسینؑ کا |
| تیغوں کے زخم جسم پہ سینے میں ہے انی |
| سوکھی زباں بھی خشک دہن سے نکل پڑی |
| افسوس ہے نہ جی سکا اکبرؑ حسینؑ کا |
| صائب جواں کی لاش پہ روتے رہے حسینؑ |
| زخموں کو اپنے اشکوں سے دھوتے رہے حسینؑ |
| ہئے ہئے جہاں سے اٹھ گیا اکبرؑ حسینؑ کا۔ |
معلومات