کیوں جگری یار اہل فغانی ہے ان دنوں
کچھ تو سبب ہو، طبع گرانی ہے ان دنوں
روداد چھڑ گئی ہے محبت کی ہر طرف
"سب کی زباں پہ میری کہانی ہے ان دنوں"
موسیقی، رقص و گیت کے بن محفلیں کہاں
سنگیت کی دھنوں پہ مغانی ہے ان دنوں
فرہاد و شیریں، لیلی و مجنون ہے کوئی
کھپتی یہ عاشقی میں جوانی ہے ان دنوں
کپڑے یہ تنگ اور پھٹے کرنا زیب تن
فیشن مگر جو آئی، پرانی ہے ان دنوں
غربت مکاں میں رہتی، سکوں دل کے خانہ میں
وہ جیتے ایسے یاد دلانی ہے ان دنوں
صفحہ ہستی سے کبھی ناصؔر نہ مٹ سکے
ماضی پلٹنے کی جو نشانی ہے ان دنوں

0
72