| یہ قیامت کبھی بھی ڈھانا نہیں |
| مُجھ کو اے دوست بُھول جانا نہیں |
| رشتے کمزور پڑ گئے ہیں بہت |
| پہلے جیسا یہ اب زمانہ نہیں |
| مُجھ سے مِلنے نہیں وہ آیا آج |
| یاد اس کو کوئی بہانہ نہیں |
| پیار کو پار تو لگانا ہے |
| راہِ الفت میں ڈگمگانا نہیں |
| میرے دل میں قیام ہے اُس کا |
| ہے حقیقت کوئی فسانہ نہیں |
| کیا کروں گا مَیں اور جی کر بھی |
| زندگی نے تو مُسکرانا نہیں |
| ہم وہ درویش ہیں زمانے میں |
| جن کا کوئی بھی آشیانہ نہیں |
| اے صبا کچھ تو دے خبر اس کی |
| آج کل اس کا آنا جانا نہیں |
| مُجھ سے روٹھا ہوا ہے جو مانی |
| مَیں نے اس کو ابھی منانا نہیں |
معلومات