جب بھی چھایا اندھیرا، ملا تیرا کرم
ڈوبا دل کا سفینہ، بچا تیرا کرم
راہ گم تھی، خرد سو گئی تھی تمام
بن گیا پھر بھی رہبر، سدا تیرا کرم
میں خطا میں گری، تو وفا میں کھڑا
سب سہے، پھر بھی بخشا، رہا تیرا کرم
تیری رحمت نے تھاما مجھے ہر قدم
چھا گیا میرے سر پر، حیا تیرا کرم
کاش ہو جائے دل پر یہ سچ نقشِ غم
جو بھی پایا جہاں میں، تھا سب تیرا کرم
علم، حکمت، یقین، جستجو، روشنی
کیا ہے ہر عطا کو، عطا تیرا کرم
لبِ شاکرہ پہ آئی صدا، دل نے لی قسم
زندگی ہو بسر بس، بھرا تیرا کرم

0
4