| نہ رویا کرو میری یادوں کو لے کر |
| چلے جانے والا قسم دے گیا ہے |
| کیا ہے جو اس سے ہے سودا وفا کا |
| وہ سودا وفا کا بھی کم دے گیا ہے |
| بنایا تھا جس نے مرا آشیانہ |
| دلاسے میں مجھ کو وہ غم دے گیا ہے |
| شریکِ سفر تھا جو دنیا میں میرا |
| وہ تکمیل سے پہلے دم دے گیا ہے |
| تخیل میں چہرہ ہے اس دلربا کا |
| جو سائے میں اپنا علم دے گیا ہے |
| ہے یادوں کی بارات میرے حوالے |
| کتابوں میں مجھ کو قلم دے گیا ہے |
معلومات