| سب کو تیرے شباب نے مارا |
| ہم کو تیرے جواب نے مارا |
| کوچہِ جاناں میں لا کے ہم کو |
| عشق خانہ خراب نے مارا |
| دل کو اندر سے کھوکھلا کر کے |
| ہجر کے اضطراب نے مارا |
| وہ یقیناً بہشت میں ہو گا |
| جس کو تیرے حجاب نے مارا |
| کانٹوں سے شکوہ کیا کریں جن کو |
| گل کے رنگ و شباب نے مارا |
| عاشقِ مہرو ماہ کو شب میں |
| جلوہِ ماہتاب نے مارا |
| اپنی مستی سے رند کو ساغر |
| مست جامِ شراب نے مارا |
معلومات