| کہیں دور ایک خاموش سا منظر |
| جہاں ہوا سانس لیتی ہے دھیرے دھیرے |
| اور دھوپ اپنے سنہرے پر پھیلائے |
| پہاڑوں کی چوٹیوں کو چھوتی ہے |
| ایک پرندہ، بے نیاز |
| کھلی فضاؤں میں محوِ پرواز |
| نہ کوئی بندش، نہ کوئی قید |
| محض آزاد ہوا کا سنگیت |
| اس کی اڑان میں چھپی ہیں کہانیاں |
| جو الفاظ سے ماورا ہیں |
| ہر پر جھومتی ہے روشنی کی لہر |
| اور ہر جھٹکے میں گونجتی ہے سکون کی صدا |
| یہ پرواز |
| ایک خواب نہیں، ایک حقیقت ہے |
| جو اس کے وجود کا حصہ ہے |
| اور شاید |
| ہم سب کے وجود کا بھی۔ |
معلومات