کہیں دور ایک خاموش سا منظر
جہاں ہوا سانس لیتی ہے دھیرے دھیرے
اور دھوپ اپنے سنہرے پر پھیلائے
پہاڑوں کی چوٹیوں کو چھوتی ہے
ایک پرندہ، بے نیاز
کھلی فضاؤں میں محوِ پرواز
نہ کوئی بندش، نہ کوئی قید
محض آزاد ہوا کا سنگیت
اس کی اڑان میں چھپی ہیں کہانیاں
جو الفاظ سے ماورا ہیں
ہر پر جھومتی ہے روشنی کی لہر
اور ہر جھٹکے میں گونجتی ہے سکون کی صدا
یہ پرواز
ایک خواب نہیں، ایک حقیقت ہے
جو اس کے وجود کا حصہ ہے
اور شاید
ہم سب کے وجود کا بھی۔

11