حکایتیں تیری جن لبوں پر مرے فسانے کے بعد ہوں گی |
انھی فسردہ لبوں کی باتیں نظر ملانے کے بعد ہوں گی |
ہے آمدِ صبحِ نو کی قدحِ شراب میں جوش گرچہ امروز |
تو چند ماتم زدہ سی شامیں بھی شادیانے کے بعد ہوں گی |
ابھی تو شاخِ گلِ شگفتہ سے شوخیِ رنگ و بو لے طائر |
شکستگی کی روایتیں زندہ ٹوٹ جانے کے بعد ہوں گی |
ابھی اگر ہاتھ بھی ملانے کا موقع ملتا ہے تو ملاؤ |
وگرنہ رشتوں میں گرمیاں صرف دل ملانے کے بعد ہوں گی |
ذرا انا عشق کی دکھاؤ ذرا سی دیر ان سے روٹھ جاؤ |
کہ حسن کی شوخیاں ہویدا تو تلملانے کے بعد ہوں گی |
نظر کی تابش اگر ہے زندہ تو کیوں پریشان ہو رہے ہو |
بدن کی رنگینیاں گو برپا بہت زمانے کے بعد ہوں گی |
معلومات