ہے ہند میں کنہیا کرشنا کے بھیس میں |
سارا جہان حق کا اسے کہتا ہے امام |
ٹھوکر میں تیری تختِ مظالم ہے چور چور |
تیرے ہی دم سے آج ہیں گردش میں سارے جام |
ہر گام ہر جگہ ہے وہی عدل کی صدا |
گو آج سطوتوں کو لگے یہ صدا زہر |
ظلموں کے کھیت میں وہی انصاف کی گھٹا |
گو آج ظلمتوں کو لگے یہ گھٹا قہر |
تجھ پر امیر فخر کرے گرچہ ہے غریب |
تجھ پر نصیب غراں ہے روشن ترا نصیب |
اب ملک دشمناں تجھے کہتے ہیں دیش دروہ |
مجرم کا بچنے واسطے نعرہ ہے یہ عجیب |
مسٹر کی ہٹلری نہیں اچھی بتا دیا |
تو نے ببانگِ دہل یہ سارے جہان کو |
ہندوستان میں یہی چلتا رہا اگر |
آگے کی ہسٹری نہیں اچھی بتا دیا |
تو سچ کے واسطے ہی گیا تھا تہاڑ جیل |
تجھ کو تو اس سفر نے قلندر بنا دیا |
بعد اس کے تم کو چاہیے کیا جب کہ یہاں تجھے |
شیشہ گروں نے تجھ کو سکندر بنا دیا |
معلومات