خوابوں کو سینے میں سجائے رکھنا
منزل پہ نظروں کو جمائے رکھنا
خسران جو پایا چھپائے رکھنا
خطرہ سے فردا کو بچائے رکھنا
مایوسی رہتی کفر ہے عزیزی
"امیدوں کے دیئے جلائے رکھنا"
چھوڑیں حصول علم کی نہ کاوش
تعلیم سے رشتہ نبھائے رکھنا
شامل رہیں اوروں کی بے کلی میں
ملت کا دل میں غم بسائے رکھنا
مہمان بن کے خوشیاں آ رہی ہیں
راہوں میں پلکوں کو بچھائے رکھنا
تکلیف میں ناصؔر نہ ڈگمگائیں
دکھ درد بھی اپنے دبائے رکھنا

0
10