تیغ چھڑا کے ہاتھ سے تُو نے قلم عطا کیا |
حق کے لئے ہی یہ قلم لکھتا رہے مرے خدا |
مکر و فریب کو سدا آئینہ ہے دیا دکھا |
سچ کو سدا ہے سچ کہا جھوٹ کو ڈر رہے مرا |
تیغ و تفنگ چھوڑ کر امن کی رہ بتائے گا |
میرے نبی نے تو پتہ مہدی کا تھا یہی دیا |
جگ کو پیام دے کے جب تیرا مسیح چل دیا |
اپنے کرم سے تُو نے پھر دی ہے خلیفہ کی عطا |
اب تُو دلوں کو کھول کر روشنی ان کو بخش دے |
کتنے اسیرِ راہ و رسم جو ہیں یہاں ہوں اب رہا |
ظلم کی چکّیوں میں یوں پستا رہے نہ اے خدا |
وہ جو سمجھ رہا ہے یہ گھر سے جہاد پر چلا |
ظلم کی حد ہوئی ہے اب کوئی نہیں تُو ہی بچا |
ظلم کا ہاتھ روک دے اِس کو نہیں ہے کچھ حیا |
آئیں تری طرف سبھی اس میں ہی سب کی ہے بقا |
تیرے ہی در پہ ہوں جھکا تجھ سے کروں یہ التجا |
ڈاکٹر طارق انور باجوہ لندن |
معلومات