| نصیبے سرِ اوج اس کے ہیں آئے |
| قصیدے ہیں جس نے نبی کے سنائے |
| نبی جی مجھے بھی بُلا لیں مدینے |
| درودوں کے گجرے ہیں دل نے سجائے |
| شہا مدحتِ تُو جہاں میں ہے جاری |
| یوں میلاد تیرے یہ ہستی منائے |
| تو محبوبِ داور مقیمِ دنیٰ ہے |
| جہاں تک یہ ادراک پہنچا نہ جائے |
| نہیں مثل تیرا ہوا ہے نہ ہو گا |
| خرد یہ معمہ سمجھ کیسے پائے |
| حبیبی تو سالارِ خلقِ خدا ہے |
| سدا گیت تیرے دہر نے ہیں گائے |
| ثنائے نبی ہے زباں پر اُسی کی |
| کریمی جسے جامِ الفت پلائے |
| اے محمود مدحت نبی کی کرو تم |
| کہ سرکار در پر تمہیں پھر بلائے |
معلومات