دنیا میں بھلا کیا رکھا ہے
ہر اک شئے کو فنا رکھا ہے
کبھی ہم مسجد میں فائض تھے
اب میخانہ چلا رکھا ہے
دن بھر بھی ہوش نہیں آتا
مئے میں کیا ایسا رکھا ہے؟
جسے ذہنی طمانت سمجھا تھا
اسے ہی دل سے مٹا رکھا ہے
تم تو اجڑ گئے اے قرنی
کیا حال اپنا بنا رکھا ہے
محمد اویس قرنی

0
9