| اس سے محبت کا دعویٰ تو بعد میں بھی ہو سکتا ہے |
| پہلے یارو! اس سے محبت کی خواہش ہو جانے دو |
| دھڑکن کو جذبات میں بدلا جائے گا ان شاء اللہ |
| بزمِ دل کی تھوڑی بہت تو آرائش ہو جانے دو |
| دل کو تسلی غم کے علاوہ اور کسی شے سے ہوگی |
| خوشیوں کے لمحات میں غم کی آمیزش ہو جانے دو |
| میری آنکھیں ٹک ٹک کب سے دیکھ رہی ہیں سب حرکت |
| میں بھی اپنی چال چلوں گا ہر سازش ہو جانے دو |
| پھر ان کے دیوانوں میں ہم نام رقم کروا دیں گے |
| ان آنکھوں سے دل کی کوئی فرمائش ہو جانے دو |
معلومات