خواب ملت کی بھلائی کے سجانا چاہے
قوم پر سارے تبھی جزبے مٹانا چاہے
قرض مدت سے جو واجب ہے چکانا چاہے
جان کر فرض اہم پھر وہ نبھانا چاہے
چھائے تب گوہر نایاب جہاں میں بن کر
"میرے چھوڑے ہوئے خاکے کو بنانا چاہے"
گردش بخت سے چھٹکارا ہو مقصد جس کا
محو غفلت جو رہا کرتے، جگانا چاہے
کاوش حسن عمل سے وہی پائے منزل
قامت رشک جو ہر وقت ٹھکانا چاہے
نیک اطواری اسے ہوگی برتنی محکم
جو یہاں سر کشی کو ختم کرانا چاہے
صاحب ایثار کی رہتی ہے یہ پہچاں ناصؔر
مال و جاں نسبت يزداں پہ کھپانا چاہے

0
18