کسی کو جو بھی ملا ہے تری گلی سے ملا |
حسن حسین سے اور فاطمہ علی سے ملا |
سکون مجھ کو وہ راحت کدے میں بھی نہ ملا |
جو چین مجھ کو ترے غم کی بے کلی سے ملا |
ہرے درختوں سے یہ نکتہ سامنے آیا |
شباب پیڑوں کو بھی گنبد اخضری سے ملا |
گناہ گار ہوں پھر بھی نظر میں ہوں ان کی |
کمال عشق مجھے مدحتِ نبی سے ملا |
خضر نے آب بقا بھی پیا تو کیا حاصل |
اگر نہ آبِ بقا چشمۂ نبی سے ملا |
عجب بازار ہے بازارِ مصطفیٰ ماہی |
وہاں کسی کو ملا جو بھی بے زری سے ملا |
معلومات