| اب کے، کسی قابل ہی کب ہیں |
| سرکش و خود سر، ہم بے ادب ہیں |
| کہتے ہیں ہم میں جنوں کی کمی ہے |
| ہم جو کہ خاموش ان کے سبب ہیں |
| تھا کبھی ہم کو بھی خمارِ جاں |
| قصۂِ پارینہ زیست اب ہیں |
| ہم کو عجوبہ سمجھتے ہیں، وہ ہی |
| ہم کو نِہاریں، وہ بھی عجب ہیں |
| فتویٰ یہ ہم سے لکھوا کے رکھ لو |
| جو غدّار ہیں بے مذہب ہیں |
| ہیں دجّالی پیرو اور پھر |
| مہدی مسیحا ہماری طلب ہیں |
| کاہے ہو کاری کوئی سخن اب |
| بیچا قلم اور گروی یہ لب ہیں |
معلومات