| کیسے کہہ دوں یہ ان کہی دل کی |
| دل میں جو رہتی ہے وہی دل کی |
| کانپ جاتی تھی درد سے اِس کے |
| روح نے بارہا سہی دل کی |
| لب کشائی کبھی بھی ہو نہ سکی |
| آرزو دل میں ہی رہی دل کی |
| کاش ادراکِ روگ ہوتا ہمیں |
| اِس کو کہہ لیتے آگہی دل کی |
| تم ہی کر لیتے کوئی چارہ گری |
| تم سے تو دل نے تھی کہی دل کی |
معلومات