| اب کے گاؤں آنا ہو تو رُت اُجلا کر لے آنا |
| چھاؤں لے کر آئی تھی اب دھوپ اٹھا کر لے آنا |
| کب تک بستی والے رستہ عید کا تکتے رہ جائیں |
| رنگِ شفق ماتھے پر روشن چاند سجا کر لے آنا |
| موسم ہے برسات کا اترا بادل چھائے آنکھوں میں |
| سرخ دوپٹہ نیلی چادر ساتھ سُکھا کر لے آنا |
| دھند نے ڈیرہ ڈالا ہے ہر سمت ہے چادرکہرے کی |
| دھوپ کاٹکڑا ہاتھ پہ مل کے راہ سجھا کر لے آنا |
| ہر کھڑکی سے گھور اندھیرا جھانک رہا ہےکمروں میں |
| مٹھی بھر جگنو یا کوئی شمع جلا کر لے آنا |
| عقل نے شؔیدا رسوائی کی زنجیروں سے باندھا ہے |
| دل نے تو صد بار کہا یہ ،جاکے بھگا کر لے آنا |
معلومات