| ہستی میں تسلسل سے جس شان کے نعرے ہیں |
| مولا کے یہ دلبر ہیں سرکار ہمارے ہیں |
| سر مست ہیں جو رہتے اُس حسن کے پرتو سے |
| وہ دم خود کہتے ہیں کیا خوب نظارے ہیں |
| اک وجد میں سوہنے سے ہیں اوجِ ثریا میں |
| انہیں دیکھتے ہیں دیگر جو چاند ستارے ہیں |
| دیوانے ہیں آقا کے اجرامِ فلک یارو |
| وارفتہ لگے گردوں قربان وہ تارے ہیں |
| ہیں فخرِ جمال آقا نبیوں میں حسیں سرور |
| محبوبِ وہ خالق کے سلطان نیارے ہیں |
| کرے صبحِ صفا نوری اک عکسِ جمال اُن کا |
| ہے نورِ مبیں اولیٰ پھر کن کے اشارے ہیں |
| جو کیف ہے دلبر سے ہے اثر میں گردوں بھی |
| محمود فدا اُن پر کونین میں سارے ہیں |
معلومات