کشتیوں سے اتر جانے دے اب
ڈوب کر مجھ کو مر جانے دے اب
ایک مدت سے رویا نہیں ہوں
درد سے دل کو بھر جانے دے اب
زندگی موت ہے تیری منزل
دھڑکنوں کو ٹھہر جانے دے اب
اب سنورنے کی چاہت کسے ہے
ٹوٹنے دے بکھر جانے دے اب

0
4