خاموش دروازے پہ کچھ راز چھپے بیٹھے ہیں
ہم بھی چپ ہیں، یہ بھی چپ ہے، سبھی چپ بیٹھے ہیں
دیدہ و دل کی زباں پر جو نہ آیا کوئی
لب ہلے بھی تو فقط درد کے شکوے بیٹھے ہیں
کون سنتا ہے صدا دل کی، گماں کیا کیجئے
خامشی میں بھی تو کچھ شور کے ذرے بیٹھے ہیں
خود سے ملنے کی تمنا میں ہوا یہ عالم
میرے کمرے میں مرے عکس کے سائے بیٹھے ہیں
ہو گئے بند جو دروازے تو غم کیا شاکرہ
کچھ چراغ آنکھ کے کونے میں جلے بیٹھے ہیں

0
5