| چھوڑا ہے جس نے راستے میں اس کا کیا قصور |
| میرے نصیب میں ہی ازل سے رہا فتور |
| یہ اشتہا ہی تھی تجھے سر پر بٹھا لیا |
| ورنہ تو سچ یہی ہے تُم بھی نا پری نا حُور |
| مشہور ہو گئے ہو تو مُوسیٰ کو دو دعا |
| ورنہ کوئی نہ جانتا تجھ کو اے کوہِ طُور |
| اس جلوہ گاہِ ناز کا تھا اتنا احترام |
| جاڑے کی رات میں بھی پسینے میں شرابور |
معلومات