| لاہور کے ہر کونے میں شمع جلانے دو |
| عرس آج ہے داتاؓ کا دُھونی کو رَمانے دو |
| شادی بھی رچانے دو نوبت بھی بجانے دو |
| داتاؓ کے غلاموں کو اب عید منانے دو |
| سرکارؐ نے آنا ہے محفل کو سجانے دو |
| یہ چشم و چراغ اونچے اور عالی گھرانے کا |
| اعلیٰ ہے مزاج اِس کا یہ فیض لُٹانے کا |
| یہ کام کرے بگڑی تقدیر بنانے کا |
| یہ نور نبیؐ کا ہے داتا ہے زمانے کا |
| اِس در پہ عقیدت سے اب سر کو جھکانے دو |
| رحمت کریں ہر لمحہ اللہ بھی آقاؐ بھی |
| وہ دیکھیے روضہ بھی مرقد کا احاطہ بھی |
| انوار برستے ہیں موسم ہے سہانا بھی |
| بغداد سے غوثؓ آۓ اجمیر سے خواجہؓ بھی |
| داتاؓ کے غلاموں کو اب رقص میں آنے دو |
| جنت کی مہک آئی رحمت کی گھٹا چھائی |
| کس اوج پہ ہے دیکھو درگاہ کی رعنائی |
| بجتی ہے خوشی کی اب لاہور میں شہنائی |
| مستوں کو مبارک ہو پُر کیف گھڑی آئی |
| بھر جائیں گے پیمانے نظریں تو اٹھانے دو |
| دیوانوں فقیروں کے اطراف میں ڈیرے ہیں |
| دیدار کو داتاؓ کے دل سب کے مچلتے ہیں |
| وہ آ گئے محفل میں لو بخت چمکتے ہیں |
| یہ وقت ہے رحمت کا وہ سامنے بیٹھے ہیں |
| داتاؓ کی گزر گاہ میں پلکوں کو بچھانے دو |
| رحمت ہوئی شاہدؔ پر اللہ تعالیٰ کی |
| یہ کر رہا ہے مدحت اُس نور سراپا کی |
| توصیف و ثنا کرنا سب بات ہے اِیْما کی |
| یہ خاص عنایت ہے واصفؔ مِرے داتاؓ کی |
| سہرا یہ عقیدت کا نصرتؔ کو سُنانے دو |
معلومات