مزہ الفت میں آوے آرزو کا خوں بھی ہوتا ہے |
اگر ہی ہی بھی ہوتی ہے تو پھر ہوں ہوں بھی ہوتا ہے |
کئی عاشق لگا دیتے ہیں سائنسی مزاج اپنا |
کوئی بقراط ہوتا ہے تو افلاطوں بھی ہوتا ہے |
کسی بھی ایک مرکز پر ٹھہرتا ہی نہیں کبھیو |
بہ رنگِ عاشقی بڑھ بڑھ کے گوناگوں بھی ہوتا ہے |
اگر چڑھتا ہے اس کا بھوت تو اترے نہیں برسوں |
اسے جادو بھی کہہ دیجیے یہی افسوں بھی ہوتا ہے |
یہاں تیشہ بھی ہے محمل بھی ہے اور کوئے صحرا بھی |
کوئی رانجھا کوئی فرہاد کوئی مجنوں بھی ہوتا ہے |
کوئی آزر بھی تو کوئی خلیل اللہ بھی ہوتا |
کوئی ہے خاک پر بیٹھا کوئی قاروں بھی ہوتا ہے |
یہاں موسیٰ بھی ہوتا ہے یہاں ہاروں بھی ہوتا ہے |
معلومات