| چاہے دن بھر کرو یا رات کرو |
| کام کی تم فقط کہ بات کرو |
| چھوڑ دو دنیا کیا سمجھتی ہے |
| اپنے دل کی سُنو، تو بات کرو |
| ہیں مسافر بہت سُوۓ منزل |
| تھک گیا، پیاری کوئی بات کرو |
| میں نے دیکھا کہاں تجھے اب تک |
| اک تمنا فقط ، تو بات کرو |
| زیست ڈھل جاتی ہے مِری کاشف |
| یاں سے جانے کی اب ہی بات کرو |
| -------------------------------- |
| بحر : خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع |
| وزن : فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن |
معلومات