یہ کس نے ضمیرِ دہر کو ہلایا
ہے سجدوں سے پھر اس حرم کو بسایا
یہ انساں بڑا تھا جو ظالم کہیں کا
اسے خوابِ غفلت سے کس نے جگایا
شرف اس کو بخشا عطائے نبی نے
اسے مشتِ خارا سے کندن بنایا
ستم گر تھے انسان ظلمت کدہ میں
ضیائے نبی نے جہاں جگمگایا
جنم بیٹیوں کا بُرا کہتے تھے سب
اسے ماں، بہن، اور بیٹی، بنایا
چھلانگیں جہنم میں انسان کی تھیں
بچا کر اسے وہ ارم میں ہے لایا
نبی نے سجایا یوں انساں کو محمود
یہ حیواں صفت کو جو بندہ بنایا

23