| لباس پاک صاف پر تمہیں جو داغ ہی ملے |
| خدا کرے تمہیں حقیقتوں کی آگہی ملے |
| ہمارا ہر خبر سے اب تو اعتبار اٹھ گیا |
| خبر درست ہو وہ چاہے تلخ ہی سہی ملے |
| ہماری اپنی مرضیاں تو ان کے آگے ہیچ ہیں |
| عمل ہو ان پہ کہہ کے یہ اوامر و نہی ملے |
| خرَد نہ جب دکھائے کوئی ظلمتوں میں راستہ |
| خدا کھڑا کرے کوئی ولی جسے وحی ملے |
| خدا نہ گر کرے کلام کیسے ہوں کرامتیں |
| کہاں کسی کی پھر دعا قبول ہو رہی ملے |
| محبّتوں کا دعویٰ کرنے والے مل گئے بہت |
| جو دیکھا ان کو غور سے تو دامنِ تہی ملے |
| بہت سے قیمتی ہیں مشورے جو پیش کر دیئے |
| جو ڈھل گئے ہیں شعر میں وہ لفظ تو یہی ملے |
| نہ طارق ایسی بات کیجئے کہ آس توڑ دے |
| روایتوں میں دیکھئے یہ بات بھی کہی ملے |
معلومات